عباد فاروق کا بیٹا عمار فاروق اس دنیا
سے چل بسا
https://youtu.be/614st041aAQ?si=ABF6_qvnRSQs-BqV |
باپ کی محبت نے جان لےلی
بچہ بول اٹھا بادشاہ نگا ہے
اس کہانی میں بتاتے ہیں کہ ایک بادشاہ تھا
جس کو ھر گھنٹے بعد نیا سوٹ پہننے کا شوق تھا
اور اعلی کوالٹی کا
ایک مرتبہ اس کی حکومتی سرحد میں کچھ فراڈیے گس آۓ
ان فراڈیوں نے جب یہ سنا تو انہوں نے بولا کہ
یہ موقع اچھا ہے بادشاہ کو لوٹنے کا
تو شہر میں انہوں نے یہ بات پھیلا دی کہ ھمارے پاس ایسی کوالٹی کا کپڑا موجود ہے
جو اس کو پہنے گا وہ کپڑا بتاۓگا کہ کیا یہ اس منصب کا حقدار ہے
جب یہ بات بادشاہ تک پہنچی تو بادشاہ نے بولا کہ یہ بہت خوب ہے
ان سے ربطہ کیا جائے اور
میری پوری کابینہ کے لیئے اس سے سوٹ بنانے کا آڈر کردیا جائے
جب وزیر ان کو آڈر دیتے ہیں اور کچھ دنوں بعد وہ
فراڈیے کپڑے لیکر بادشاہ کی دربار میں حاضر ہوئے
اور بادشاہ کو بولا یہ آپ کی امانت ہے
تو بادشاہ جلدی سے اٹھا اور چیج کرنے کی غرض سے گیا اور چینج کر کے واپس آیا
اور اس بادشاہ کا اصول تھا جب بہی نیا سوٹ پہنتا تو ایک چکر شہر کا لگاتا
اسی طرح یہ سوٹ پہن کر بہی شہر کے گشت کے لئے اپنے وزراء کے ساتھ باہر نکلا اور چلتا گیا چھوٹے بڑے بوڑھے عورتیں مرد سب استقبال کررہے تھے تو اس دوران ایک بچہ بول اٹھابادشاہ نگا ہے
(یہ سن کر تمام لوگ پریشان ہو گئے اور اس بچے پر جھپٹ پڑے اور اس کو گرفتار کر لیا گیا اور بادشاہ نے پھر قتل کردیا)
تو بات میں کر رہا تھا کہ ایک معصوم بچہ کے سامنے اس کے گھر والوں کو ذلیل کیا گیا اور پھر گرفتار کر لیا گیا پہلے باپ پھر ماں
تو اس وجہ سے وہ بچہ اپنے ذہنی توازن کھو بیٹھا
اور کچھ عرصہ وہ ہسپتال میں داخل تھا راتوں کو جاگ کر روتا کبہی ماں کو بلاتا کبہی باپ کو
مگر جواب اس کو دادی یا بہائی دیتے
تڑپتا رہا تڑپتا رہا
بس پھرکیا کرتا
اس معصوم کی معصومیت اللہ تعالیٰ سے دیکھی نہیں جاتی ہوگی اور اللہ تعالیٰ نے ازرائیل کو بولا ھوگا جاؤ اس معصوم کو میرے پاس لے آؤمیں اس کی فریاد رسی کرتا ہوں
اور ازرائیل آیا اور اس معصوم کو اپنے حقیقی مالک کے پاس لیکر گیا
ایسے معصوم توجنت کے پھول ھوتے ہیں
یہ تو بالغ بہی نہ تھا
اس کو کیاپتہ گناہ کیا ہے
اس کو تو رب العالمين نے ڈارک جنت میں داخل کردیا ھوگا ان شاءاللہ
جب الله تعاليٰ نے اس معصوم سے پوچھا ھوگا بتا اے میرے بندے کیوں تڑپ رہا تھا پتہ ہے اسنے کیا جواب دیاھوگا
اے میرے مالک تو تو جانتا ہے دیکھتا ہے سب
مجھے بتانے کی ضرورت کیا
تو تو انسان کی دل کے راز بہی جانتا ہے یہ تو سرعام تھا
اللہ تعالیٰ نے جواب دیا ھوگا
اے میرے بندے میں تیرے سے محبت کرتا ہوں اس لئے تیری زبان سے سننا چاہتا ہوں
بتا کیوں تڑپ رہا تھا؟
اس نے بہی ان بچوں کی طرح بولا ھوگا
ایک شامی بچی نے بولا تھا میں جاکر اپنے مالک کو بتاؤں گی
اور اسی طرح ایک فلسطینی نے بہی اسی طرح کے کچھ الفاظ بولے تھے
تو اس بچے نے بہی مالک سے فریاد کرتے بولا ھوگا
اے میرے رب تو تمام مخلوقات کا رب ہے
مگر جن کو تونے اپنی حکومت کا کچھ ذرا حکومت دی تھی
وہ اپنے آپ کو خدا سمجھ بیٹھے تھے
ھر انسان کو اپنا بندہ سمجھ بیٹھے تھے اپنا غلام سمجھ بیٹھے تھے
تمام انسان جو ان کے انڈر تھے سب کے سب تڑپ رہے تھے
اور اب تو میرے ماں باپ میرے لیئے بہت زیادہ تڑپ رہے ہوں گے
میرے مالک تو ایسے ناشکروں کو کیوں اتنی عزت دیتا ہے
کیوں نہیں ان سے اختیار چھینتا
تو ان سے اختیار چھین لے
اور ان کو اپنے پاس بلا لے تاکہ دوسرے تیری شکر گزاری کریں
رب العزت نے جواب دیا ھوگا
اے میرے بندے جس طرح تو میرا بندہ ہے اسی طرح وہ بھی میرے بندے ہیں ان کو مھلت دی تاکہ اپنی اصلاح کرلیں
دوسری صورت میں
ان کو میرے پاس آنے سے کوئی نہیں روک سکتا
جب آئے گے یہ لوگ پھر تیرے سامنے ان کا حساب کروں گا تو بہی دیکھ لینا
اور پھر مالک ارض سماء نے فرشتوں کو حکم دیا ھوگا
لے جا کر اس کو جنت کے باغات میں چھوڑ دو اور اس کو بول دو یہاں تو کھیل خود کرتا رہ وقت مقرر تک
پھر ھم تیری ملاقات تیرے والدین سے ضرور کروائیں گے
(کل نفس ذائقۃ الموت)
ھر نفس کو موت کا مزا چکھنا ہے)
بس فیسبک اور سوشل میڈیا پر میاں عمار فاروق کی تصویر دیکھتا رہا اور سوچتا رہا
میرے بچے بہی تو ہیں یہاں
بس پھرسوچتا رہا سوچتا رہا اور سوچتا چلا گیا
No comments:
Post a Comment