میلاد کے نام بےحیائی اور فحاشی

 میلاد کے نام بےحیائی اور فحاشی

میلاد النبی کے نام سے بےحیائی اور فحاشی 
ولادت رسول ﷺ کے نام سے ایک بہت بڑی بےحیائی اور فحاشی نظر آئی ہے.
جس کی آج نشاندہی کریں گے انشاءاللہ ۔
جیسے آپ جانتے ہیں کہ ھر سال بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی کے جلوس روڈوں رستوں اور گلیوں  شہروں میں بڑی دام دھوم سے نکالے جاتےہے ۔
بولتے ہیں کہ بارہ ربیع الاول کو نبی کریم ﷺپیدہ ھوے تھےاس لیئے ھم جلوس نکالتے ہیں ۔
یہ روایت پتہ نہیں کہاں سے شروع ہو ئی ہے. 
جب کہ حدیث پاک میں کبہی. نبی کریم ﷺ کا یہ عمل وارد نہیں ہے
نہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین میں سے کسی نے اس طرح کے جلوس روڈوں رستوں پر  نکالے تھے ۔
بہر کیف یہ ایک نیا کام نیا عمل دین میں شامل کر دیا گیا ہے ۔
جس کے بارے میں حدیث پاک میں ارشاد ہے کہ ۔
ایسا عمل جو ھم سے ثابت نہیں وہ عمل مردود ہے ۔
وہ عمل کوئی کام نہیں دے گا ۔
اب حالات حاضرہ کا جائزہ لینے کی کوشش کرتیں ہیں ۔
جیسا کہ کل بارہ ربیع الاول تھا ۔
اور دام دھوم سے منایا گیا ۔
مگر ان جلوسوں میں ھم نے دیکھا کہ کوئی پاپڑ تو کوئی کولڈرنک تو کوئی بریانی کی تھیلیاں گاڑیوں سے پھیک کر دوسروں کو دے رہے تھے ۔
ایسے لگتا تھا کہ کوئی بندہ کتے کو ٹکڑے ڈال رہا ہے 
پھیک پھیک کر۔
اس کے علاوہ اور بھت کچھ ایسا نظر آیا جس کا اسلام میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔
ان جلوسوں میں دیکھاگیا کہ مرد تو مرد مگر عورتوں کا بہی جم گفیرتھا۔
اسلام میں عورت اور مرد کو الگ رہنے کا بولا گیا ہے ۔
سواۓ اپنے گھر کی عورتوں کے۔
گھر میں بہی بابی کو دیور سے دور رہنے کا بولا گیا ہے ۔
اور جہاں  غیر مہرم مرد وعورت موجود ہیں وہاں تیسرا شیطان ھوتا ہے۔
ھم نے دیکھا ان جلوسوں میں کہ سرعام بےحیائی اور فحاشی نظر آئی ۔
وہ کیسے؟ 
میں اور میرا دوست نکلے کہ آج جائزہ لیتے ہیں ان جلوسوں کا۔
ھم دونوں گۓ رش بھت زیادہ تھی ۔
چلنے پھرنے کی جگہ نہیں تھی۔
مگر پھر بھی عورتیں اور مرد آپس میں ٹکر ٹکر کر گاڑیوں سے پاپڑ کولڈرنک اور بریانی لینے کی کوشش کر رہے تھے ۔
اور پھر میرے ذھن میں ایک سوال اٹھا کہ کیا اس جگہ وہ جو حوس کے پوجاری ھوتے ہیں وہ نہیں ہوں گے ۔
دل نے آواز دی اور کہا بھائی سامنے دیکھ توسہی کیا ھورہا ہے۔
اتنے میں میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو کیا نظر آیا ایک نوجوان لڑکا ایک نوجوان لڑکی کے پیچھے چپٹا ھوا تھا ۔
میں گیا اور اس کو بازوں سے پکڑا اور بولا کہ کیا تمھارے گھر میں مائیں بہنیں نہیں ہے ۔
شرم کرو بے غرت جاؤ یہاں سے اگر اب نظر آیا تو پٹائی کروں گا تیری ۔
مجھے اس نے جواب دیا کہ اگر آپ کو برا لگتا ہے تو ان کو بولو گھر پر بیٹھ جاؤ کیوں باھر نکلتی ہیں ۔
اگر یہ پردے میں رہیں گی تو کون ان کو چھیڑ سکتا ہے ۔
میں نے سوچا کہ میں اس کو بولوں مگر میری دل نے گوارانہیں کیااور میں نے اپنے آپ سے بولا یہاں سے نکل نہیں تو تو بہی شیطان کے جانسے میں پھنس جاۓگا۔
پھر میں نے اپنے دوست کو بازوں سے پکڑا اور ھم دونوں وہاں سے نکل کھڑے ہوئے ۔
باھر آکر ایک ھوٹل پر بیٹھ گئے اور چانھ کا آڈر دیا اور میرے دوست نے گلاس پانی کا میری طرف بڑھایا اور میں خیالات میں گم تھا ۔
اتنے میں اس نے مجھے آواز دی بھائی یہ پانی لو. 
میں نے بولا اوہ سوری یار میں تو خیالات میں گم تھا ۔
اس نے بولا کس چیز کے خیالات ہے تیرے ذھن میں ۔
میں نے بولا اس جلوس کے خیالات ہیں ۔
اس نے بولا سوچو نہیں اور زیادہ پریشان ہو جاؤ گے ۔
اس نے پھر بولا کیا کیا دیکھنے کو ملا ہے یار بس اللہ ہی رحم کرے باقی سب تباہ ہیں ۔
اب ویٹر چانھ لیکر آیا اور ھم دونوں مزے سے چانھ پیتے رہے ۔
اور اس بارے میں بات چیت کر رہے تھے ۔
میں چانھ کو تھوڑا جلدی پی لیتا ہوں تو میرا کپ خالی ھوگیامیرا دوست چانھ پی رہا تھا کہ ھم نے دیکھا کہ لوگ ایک لڑکے کو مارتے ھوۓ لیکے جارہے تھے میں اٹھا اور ان کے پاس گیا پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ اس نے عورت کو چھیڑا ہے ۔
یہ سن کر میں واپس اپنے دوست کے پاس آگیا ۔
اور اس کو بولنے لگا یہ میلاد ہے یا عورتیں چھیڑنے کی بازار اس نے بولا یار مجھے سمجھ نہیں آتی ان کی کیا ہے یہ ۔
پھر میں نے اپنے سر پر ھاتھ رکھ کر سوچنے لگا کیا  اس جیسے جلوسوں کو میلاد النبی کہا جا سکتا ہے؟ 
اور پھر دوست نے بولا کہ یار چلتے ہیں میں نے بولا ٹھیک ہے ۔
اور ھم وہاں سے اٹھے اور چل دیے اور میں سوچتا رہا کہ 
کیا اس کو میلاد النبی کہا جا سکتا ہے اور میں سوچتا رہا سوچتا رہا سوچتا چلا گیا 

No comments:

Powered by Blogger.